Home » معاشیات کی نوعیت اور وسعت اہم مختصرسوالات(Short Questions)
انٹر میڈیٹ پارٹ-I

معاشیات کی نوعیت اور وسعت اہم مختصرسوالات(Short Questions)

س:            معاشی حاجات سے کیا مراد ہے؟

ج:            ایسی ضروریات جنھیں پورا کرنے کے لیے انسان کو کوشش کرنا پڑتی ہے یعنی معاشی جدوجہد میں حصہ لینا پڑتا ہےیا معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہےمعاشی حاجات کہلاتی ہیں۔مثلا کپڑا ، مکان وغیرہ

س:           غیر معاشی حاجات سے کیا مراد ہے؟

ج:            ایسی ضروریا ت جنھیں پورا کرنے کے لیے انسا ن کو نہ تو کوشش کرنا پڑتی ہے نہ ہی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ یعنی ایسی حاجات مفت میں پوری ہو جاتی ہیں۔مثلا ہوا ، پانی ، روشنی وغیرہ۔

س:           معاشی حاجات کی اقسام بیان کریں۔

ج:            1) بنیادی ضروریات       2) آسائشات               3) تعیشات

س:           بنیادی ضروریات سے کیا مراد ہے؟

ج:            ان سے مراد وہ حاجات ہیں جو جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔ مثلا زندہ رہنے کے لیے کھانا ، کپڑا  اور رہائش کے لیے مکان وغیرہ۔

س:           آسائشات سے کیا مرادہے؟

ج:            آسائشات ایسی اشیا ء ہوتی ہیں جن کی طلب انسان اپنی زندگی میں سہولت اور آرام پیدا کرنے کے لیے کرتا ہے۔ اور یہ اس کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہیں۔ مثلا عمدہ خوراک، کار ، پنکھاوغیرہ۔

س:           تعیشات سے کیا مرادہے؟

ج:            تعیشات سے مراد ایسی اشیاء ہیں جو انسان کی زندگی کو آرام مہیا کرتی ہیں لیکن اس کی کارکردگی میں اضافہ نہیں کرتیں۔ مثلا خوبصورت گھر، مہنگا لباس، قیمتی کار وغیرہ۔

س:           مادی اشیا سے کیا مرا د ہے؟

ج:            ایسی اشیا جو نظر آتی ہیں اور حجم اور وزن رکھتی ہیں مادی اشیا کہلاتی ہیں۔ مثلا روٹی، کپڑا ، مکان وغیرہ۔

س:           غیر مادی اشیا سے کیا مرا د ہے؟

ج:            ایسی اشیا جو نظر نہیں آتی نہ ہی وز  ن اور حجم رکھتی ہیں غیر مادی اشیا یا خدمات کہلاتی ہیں مثلا استاد کا پڑھانا، ڈاکٹر کا علاج کرنا، جج کا فیصلہ کرنا وغیرہ۔

س:           اشیا صارفین سے کیا مرا دہے؟

ج:            ایسی اشیا جن سے حاجات کی براہ راست تسکین ہوتی ہےمثلا پانی پینے سے پیاس بجھ جانا  وغیرہ  اشیا صارفین کہلاتی ہیں۔

س:           اشیا سرمایہ سے کیا  مراد ہے؟

ج:            ایسی اشیا جن سے حاجات کی براہ راست تسکین نہیں ہوتی بلکہ اشیا صارفین کو پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں اشیا سرمایہ کہلاتی ہیں۔ مثلا خام مال، مشینری، آلات و اوزار وغیرہ۔

س:           معاشی حاجات کی خصوصیات بیان کریں۔

ج:            1) لاتعداد ہونا              2) بار بار جنم لینا             3)تسکین پزیر ہونا          4) اہمیت میں فرق

س:           افادہ کی تعریف بیان کریں۔

ج:            کسی شے کی اس خوبی یا صفت کو افادہ کہتےہیں جو کسی انسانی حاجت کی تسکین کرے۔ مثلا پین میں لکھنے کی خوبی، پانی میں پیاس بجھانےکا وصف وغیرہ۔

س:           افادہ اور فائدہ مندی میں فرق بیان کریں۔

ج:            کسی شے کی اس خوبی یا صفت کو افادہ کہتے ہیں جو انسانی حاجت کی تسکین کرے۔ یہ ضروری نہیں ہوتا جس چیز میں افادہ ہو اس میں فائدہ بھی ہو۔ مثلا سگریٹ وغیرہ۔

س:           افادہ کی خصوصیا ت بیان کریں۔

ج:            1)طلب کی شدت پر انحصار               2) شے کا استعمال           3) وقت اور موسم          4) مقام بدلنے پر

س:           کمیابی سے کیا مراد ہے؟

ج:            ذرائع کی کمیابی سے مراد یہ ہے کہ انسان کے ذرائع یعنی اس کی آمدنی یا دولت وغیرہ اس کی ضرورت کے مقابلے میں ہمیشہ کم ہوتے ہیں۔مثلا پاکستان میں لاکھوں ٹن چینی پیدا ہوتی ہے پر یہ ہماری ضرورت کے مقابلے میں کم ہے یا کمیاب ہے۔ یا د رہے کوئی شے چاہے کم مقدار میں موجود ہو لیکن اگر اس کی ضرورت نہ ہو تو وہ شے کمیاب نہیں کہلائے گی ۔

س:           معاشی مسئلے سے کیا مراد ہے؟

ج:            چونکہ انسانی خواہشات بے شما رہیں اور ان کی اہمیت میں فرق پایا جاتا ہے۔ جبکہ ذرائع محدود اور متبادل استعمالات رکھتے ہیں ۔ اس لیےہر انسان کے سامنے انتخاب کا مسئلہ ہوتاہےکہ وہ کس طرح اپنے محدود وسائل سے اپنی بے شمار خواہشات کو پورا کرے۔جب انسان کو انتخاب کا مسئلہ درپیش نہ ہو تو کوئی معاشی مسئلہ نہیں ہوتا۔

س:           ایڈم سمتھ کی بیا ن کردہ معاشیات کی تعریف/ ایڈم سمتھ کی تعریف کے اہم نکات لکھیں۔

ج:            معاشیات ایک ایسا علم ہے جو  پیدائش دولت، صرف دولت، تقسیم دولت اور تبادلہ دولت پر بحث کرتا ہے۔

س:           الفرڈ مارشل کی بیان کردہ معاشیا ت کی تعریف تحریر کریں۔

ج:            معاشیا ت میں انسان کے ان تمام افعال کا مطالعہ کیا جاتا ہےجن کا تعلق زندگی کے روزمرہ معاملات سے ہے۔اس میں انسان کی انفرادی اور اجتماعی کوششوں کےاس حصے کا جائزہ لیا جاتا ہےجس کا اس بات سے گہرا تعلق ہےکہ انسان مادی زندگی کےلوازمات کیونکر حاصل کرتا ہےاور انھیں کس طرح خرچ کرتا ہے۔پس ایک طرف یہ دولت کا علم ہےدوسری طرف انسانی زندگی کے ایک پہلو کا بھی۔

س:           مارشل کی تعریف کی خوبیاں بیان کریں۔

ج:            1)معاشیا ت معاشرتی علم ہے             2)انسان کی انفرادی اور اجتماعی کاوشوںکا جائزہ        3) جدید معاشی نظریات سے مطابقت   4)دولت مادی بہود کا ذریعہ

س:           مارشل کی تعریف کی خامیا ں بیان کریں۔

ج:            1) لوازمات کی تقسیم درست نہیں      2) دائرہ محدود کر دیا       3) فلاح کا مفہوم واضح نہیں               4) فلاح کی پیمائش ممکن نہیں

س:           رابنز  کی بیان کردہ معاشیا ت کی تعریف تحریر کریں۔

ج:            معاشیات ایک ایسا علم ہے جو انسان کے اس طرز عمل کا مطالعہ کرتا ہے جو لاتعدار مقاصد اور کمیاب ذرائع کے درمیان ایک رابطے کے طور پرظاہر ہوتا ہےجبکہ ذرائع متبادل طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

س:           رابنز کی تعریف کی خوبیاں بیان کریں۔

ج:            1)زیادہ جامع اور سائنٹیفک ہے          2) علم معاشیا ت کو وسعت دی            3) یہ غیرجانبدار ہے       4) معاشیات طبعی علم ہے

س:           رابنز کی تعریف کی خامیا ں بیان کریں۔

ج:            1) معاشی منصوبہ بندی کا زکر نہیں       2) علم معاشیات غیر جانبدار نہیں        3) اخلاقی اقدار سے لاتعلقی                4) معاشیات طبعی علم نہیں

س:           معاشی مسئلے سے کیا مراد ہے؟

ج:            انسانی خواہشات لاتعداد ہیں جنھیں انسان محدود سائل سے پورا کرنے کے کوشش کرتا ہے۔ انسانی خواہشات کی اہمیت میں فرق پایا جاتا ہے۔ پس محدود وسائل کو مدنظر رکھتےہوئے انسانی خواہشات کا انتخاب کرنا معاشی مسئلہ کہلاتاہے۔

س:           علم سے کیا مرادہے؟

ج:            علم سے مراد وہ باضابطہ اور باقاعدہ مجموعہ لیا جاتاہے جو ایسے حقائق پر مبنی ہو جا کا مشاہدہ غیر جانبدار طور پر کیا گیا ہو  ۔علم میں اسباب اور نتائج میں رشتہ قائم کیا گیا ہوتا ہے۔

س:           علم الہدایت سے کیا مرادہے؟

ج:            ایسا علم جس میں ماہرین کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے تجویز پیش کرتے ہیں اور اس مسئلہ سے بچاؤ کے لیے مختلف تدابیر بیان کرتے ہیں ۔

س:           علم الحقیقت سے کیا مراد ہے؟

ج:            علم الحقیقت میں کسی مسئلہ کے اسباب اور نتائج بیان کیے جاتے ہیں اور حالات کا جوں کا توں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ علم الحقیقت کی مثال علم کیمیا، علم حیاتیات وغیرہ۔

 

س:           فن سے کیا مرادہے؟

ج:            فن سے مراد علمی قوانین کو عملی صورت میں بروئے کار لانا ہے یعنی علم کے عملی استعما ل کا نام فن ہے۔

س:           اطلاقی معاشیات سے کیا مرادہے؟

ج:            اطلاقی معاشیات ، علم معاشیات کی وہ شاخ ہےجس میں نظریاتی معاشیات میں بیان کردہ قوانین اور اصولوں کا کسی ملک کے مخصوص حالات پر اطلاق کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد عملی اقدامات کے ذریعے اس ملک کے معاشی مسائل کو حل کرنا ہے۔

س:           اثباتی معاشیات سے کیا مرا د ہے؟

ج:            اثباتی معاشیا ت میں حالات کا جو ں کا توں مطالعہ کیا جاتا ہے اور  اس میں معاشی مسائل کے اسباب اور نتائج بیان کیے جاتے ہیں ۔

س:           جزیاتی معاشیات سے کیا مرادہے؟

ج:            جزیاتی معاشیات سے مراد نظام معیشت کے چھوٹے چھوٹے حصوں کا الگ الگ مطالعہ کرنا ، ان کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔ مثلاصارف کا طرز عمل ، فرم کا رویہ وغیرہ۔

س:           کلیاتی معاشیات کی تعریف لکھیں۔

ج:            کلیاتی معاشیات میں معیشت کا مجموعی طور پر مطالعہ کیا جاتاہے۔ مثلا قومی آمدنی ، بے روزگاری، مجموعی طلب اور رسد اور بین الاقوامی تجارت وغیرہ۔

س:           معا شی قوانین سے کیا مرادہے؟

ج:            معاشی قوانین سے مراد معاشرے میں رہنے والے افراد کا ایسا مخصوص طرز عمل ہے جسے بعض حالات کے تحت اختیار کیا جاتاہے۔

س:           معاشی قوانین کی خصوصیات بیان کریں۔

ج:            1) اٹل اور ہمہ گیر نہیں ہوتے            2) پیشن گوئی نہیں ہو سکتی 3) خلاف ورزی پر سزا یا جرمانہ نہیں ہوتا                4) عمومی نوعیت کے  ہوتے ہیں۔

Follow Us on Facebook

Advertisement